تفصیل کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن میں اپنی نئی نسل کو جانشین بنانے کا معاملہ سامنے آگیا ہے۔ خاندان میں ٹکٹوں کے تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق احسن اقبال، حنیف عباسی، چوہدری تنویر، رانا ثناء اللہ، سیف الملوک کھوکھر سمیت مسلم لیگ ن کے متعدد رہنما اپنے بیٹوں اور بیٹیوں، داماد یا قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹوں کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ پارٹیوں سے ناراض کئی لیگی رہنما ناراض ہیں کہ بیٹوں، بیٹیوں یا دیگر قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹوں کی حتمی یقین دہانی نہیں ملی۔
بعض رہنماوں کا کہنا ہے کہ ہم اپنے علاقے میں کئی دہائیوں سے سیاست کر رہے ہیں، پارٹی ٹکٹ ہمارا حق ہے، ہم یہ سیٹیں پہلے بھی جیتتے رہے ہیں اور ہماری نسل مستقبل میں بھی انہیں جیت سکتی ہے۔
پارٹی میں یہ صورتحال ہے کہ جن کو ٹکٹ نہ ملنے کا امکان ہے وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ دوسروں کو ٹکٹ مل رہا ہے، خاندانی حلقوں سے تعلق رکھنے والے دیگر رہنماؤں نے بھی ٹکٹ نہ ملنے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
ناراض پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم 35 سال سے پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، اس پارٹی کو خاندانی سیاست کا شکار نہیں ہونے دیں گے، جو لوگ اپنے بچوں کو سیاسی میدان میں لانا چاہتے ہیں وہ اپنے شوق پورے کریں اور خود گھر بیٹھے۔ ہم ان کے بچوں کو اپنے حلقوں میں الیکشن نہیں لڑنے دیں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق انہوں نے مخصوص نشستوں پر خواتین کارکنوں کے بجائے چند خاندانوں کی نامزدگیوں پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز رانا ثناء اللہ نے تصدیق کی تھی کہ دانیال عزیز اور احسن اقبال کے درمیان لڑائی صوبائی حلقے کے ٹکٹ کی وجہ سے ہے۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق احسن اقبال چاہتے ہیں کہ ان کا بیٹا صوبائی حلقے سے الیکشن لڑے جب کہ دانیال عزیز اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔