یہ بھی پڑھیں
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا بے دریغ پھیلائو،عالمی طاقتیں پریشان
برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ میں ٹرینی سرجن چھوٹے سوراخوں کے ذریعے دماغ کی درست سرجری کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھ رہے ہیں۔یونیورسٹی کالج لندن میں تیار کی گئی یہ ٹیکنالوجی دماغ کے اندر گہرائی میں چھوٹے ٹیومر اور خون کی نالیوں جیسے اہم ڈھانچے کو دکھا سکتی ہے۔دماغ کی سرجری کے لیے انتہائی درستگی اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں تک کہ ایک چھوٹی سی غلطی بھی مریض کی جان کو فوری خطرے میں ڈال سکتی ہے۔دماغ میں انگور کے سائز کے پٹیوٹری گلینڈ کو کسی بھی نقصان سے بچانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ غدود جسم کے تمام ہارمونز کو کنٹرول کرتا ہے۔
نیشنل ہسپتال فار نیورولوجی اینڈ نیورو سرجری کے کنسلٹنٹ نیورو سرجن ہانی مارکس کا کہنا ہے کہ دماغ کی سرجری کرتے وقت اگر سرجیکل اپروچ یا دماغ میں بنایا گیا سوراخ بہت چھوٹا ہو تو ٹیومر کو مکمل طور پر نکالنا مشکل ہو سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر یہ سوراخ بہت بڑا ہو جائے تو دماغ کے اندر اہم اور نازک اعضاء کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ ‘
مزید پڑھیں
انڈوں سے صرف مادہ چوزےنکالنے کی ٹیکنالوجی متعارف
آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے اس قسم کی پٹیوٹری سرجری کی 200 سے زائد ویڈیوز کا تجزیہ کیا، صرف 10 ماہ میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے اتنا سیکھ لیا جتنا کہ ایک سرجن کو سیکھنے میں 10 سال لگتے ہیں۔نیورو سرجن ہانی مارکس نے کہا کہ "میرے جیسے سرجنوں کا ماننا ہے کہ انتہائی تجربہ کار سرجن مصنوعی ذہانت کے ساتھ سرجری کے دوران اہم حدود کی نشاندہی کرنے کا بہتر کام کر سکتے ہیں