اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)چیف جسٹس نے کہا کہ پانچ درخواستیں ہیں اور کس کی طرف سے وکیل پیش ہو رہے ہیں، بابر اعوان نے کہا کہ میں درخواست گزار سبطین خان کی طرف سے پیش ہو رہا ہوں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جج نے اختلافی نوٹ دیا تھا۔
جسٹس اعجازالحق نے کہا کہ جس جج نے اختلافی نوٹ دیا تھا وہ بھی ایک نکتے پر متفق تھے۔ ہٹائیں اور دوبارہ گنتی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاروں ججوں نے کہا ہے کہ نمبر پورا نہ ہو تو پہلے الیکشن کرایا جائے۔ ارکان ایوان میں موجود ہوں گے۔ اس پر ووٹنگ ہوگی۔ جو کامیاب ہوگا وہ کامیاب قرار پائے گا۔ آپ کی درخواست ہے کہ وقت کم کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممبران کو ووٹ ڈالنے دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ کی پٹیشن میں نہیں ہے، ہم نے آپ کی پٹیشن پڑھی ہے، بنیادی طور پر آپ کو یقین نہیں ہے کہ فیصلہ آپ کے حق میں آیا ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ اصولی طور پر ہم اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ چار ججز نے آج کیا اور ایک جج نے کل کی تاریخ دی، کیا آپ کل کی تاریخ سے متفق ہیں؟
جسٹس اعجاز الحق نے کہا کہ جن ارکان کو بلایا گیا ہے وہ 24 اور 48 گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ ہم الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لیکن لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے وقت دیا جائے، ہمیں سات دن کا وقت دیا جائے۔
جسٹس اعجازالحق نے کہا کہ سات دن مناسب نہیں۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ ہمیں دس دن چاہیے تھے۔
جسٹس اعجازالحق نے کہا کہ آپ ہمیں مناسب وقت بتائیں۔
عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ صوبہ 7 دن وزیراعلیٰ کے بغیر رہے گا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ آئین میں کیا لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ موجود نہیں تو صوبہ کون چلائے گا۔