اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس اور 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ ان کی طرف سے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے۔
دوران سماعت لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے بیان دیا تھا کہ فی الحال بشری بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں، نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے استعمال کیے گئے لفظ فی الحال پرمجھے اعتراض ہے، لفظ فی الحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے ساتھ لایا ہوں، اگرگرفتاری پر مائنڈ تبدیل ہوتا ہے تو پہلے عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔
نیب باہر جاتی ہے کہتی ہے ہم نے فی الحال گرفتاری نہ کرنے کا کہا تھا، نیب کہتی ہے فی الحال کا وقت ختم ہو گیا ہے اس لیے گرفتارکرنا ہے۔ لطیف کھوسہ نے 190ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا عدالت میں حوالہ دیا، عدالت نے بشری بی بی کی گرفتاری سے قبل عدالت کو آگاہ کرنے یا نہ کرنے پر دلائل طلب کیے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ان سے بیان لے لیتے ہیں کہ یہ بشری بی بی کوگرفتار نہیں کرنا چاہتے، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر میرٹ پر درخواست ضمانت خارج ہوجائے تو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور لطیف کھوسہ کے دلائل کے بعد بشری بی بی کی دونوں مقدمات میں عبوری ضمانت میں 12 اکتوبر تک توسیع کردی۔