غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے پانچویں ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں اور ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ اقوام متحدہ کے الفخورہ اسکول کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ وسطی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں 30 سے زائد افراد شہید ہو گئے
حماس نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے شہریوں کے گھروں پر براہ راست بمباری کی جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے مارے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے گھر پر بھی ڈرون سے حملہ کیا۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت اور اس کے سربراہ نے اسرائیل کی جانب سے 3 نومبر کو غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں پر کیے جانے والے حملوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں القدس، الشفا اور انڈونیشی ہسپتالوں کو نشانہ بنایا۔ شفا میڈیکل کمپلیکس کے گیٹ پر ایمبولینس کے قافلے پر اسرائیلی بمباری سے درجنوں افراد شہید ہو گئے۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں ۔
سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے غزہ کے باشندوں کی جبری نقل مکانی کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شہریوں کو کسی بھی طرح سے نشانہ بنانے یا ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنے والے بنیادی ڈھانچے اور اہم مفادات کو متاثر کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔