اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈَگ فورڈ نے حالیہ امریکی ٹیرف کے بعد صوبے کے بجٹ اور اقتصادی حکمتِ عملی میں نمایاں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کو "معاشی جنگ” قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ جب تک یہ ٹیرف مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے، اونٹاریو اپنےجوابی اقدامات جاری رکھے گا۔
اونٹاریو حکومت نے امریکی ٹیرف کے جواب میں کئی اہم اقدامات کیے ہیں
امریکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی منسوخی: اونٹاریو نے ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک کے ساتھ 100 ملین ڈالر کا انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔
امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ: صوبے نے امریکی الکحل مصنوعات کو LCBO کی شیلفوں سے ہٹا دیا ہے اور امریکی کمپنیوں کو تقریباً 30 ارب ڈالر کے صوبائی سرکاری معاہدوں سے خارج کر دیا ہے۔
بجلی کی برآمدات پر 25 فیصد سرچارج: اونٹاریو نے نیویارک، مشی گن اور مینیسوٹا کو برآمد کی جانے والی بجلی پر 25 فیصد سرچارج عائد کیا ہے، جس سے روزانہ تقریباً 400,000 امریکی ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔
اہم معدنیات کی برآمدات پر پابندی کی دھمکی: فورڈ نے امریکہ کو نکِل جیسی اہم معدنیات کی برآمدات روکنے کی بھی دھمکی دی ہے، جو امریکی دفاعی اور ایرو اسپیس صنعتوں کے لیے ضروری ہیں۔
فورڈ نے خبردار کیا ہے کہ امریکی ٹیرف کے نتیجے میں اونٹاریو میں 500,000 ملازمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات امریکی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں، کیونکہ کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف دراصل امریکی صارفین پر ٹیکس کے مترادف ہیں۔
مارچ 2025 میں، فورڈ نے امریکی سیکریٹری آف کامرس ہاورڈ لٹ نک کے ساتھ ملاقات کے بعد بجلی کے سرچارج کو عارضی طور پر معطل کر دیا، تاکہ تجارتی مذاکرات کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔ تاہم، فورڈ نے واضح کیا ہے کہ جب تک امریکی ٹیرف مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے، اونٹاریو اپنے جوابی اقدامات جاری رکھے گا۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح بین الاقوامی تجارتی تنازعات صوبائی بجٹ، اقتصادی حکمتِ عملی اور عوامی خدمات پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔