اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)البرٹا میں اساتذہ کی صوبہ گیر ہڑتال دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے، اور برٹش کولمبیا (B.C.) کے اساتذہ اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بی سی ٹیچرز فیڈریشن (BCTF) جو صوبے کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم ہے — نے البرٹا کے اساتذہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
فیڈریشن خود بھی ان دنوں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں مصروف ہے اور اسی طرح کے مطالبات کر رہی ہے جن پر البرٹا کے اساتذہ زور دے رہے ہیں، جیسے کہ تنخواہوں میں اضافہ اور بہتر کام کے حالات۔
بی سی ٹی ایف کی صدر کیرول گورڈن (Carol Gordon) نے کہاہمارے صوبے بھر کے اراکین البرٹا میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہم بھی مذاکرات کی میز پر ہیں اور اس بار ہم بھی اپنی تنخواہوں اور کام کے حالات میں بہتری چاہتے ہیں۔
بی سی ٹی ایف رواں سال بہار سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے اور جون کے اختتام سے اب تک بغیر کسی نئے معاہدے کے کام کر رہی ہے۔
اگرچہ برٹش کولمبیا کے اساتذہ فی الحال ہڑتال پر نہیں ہیں، لیکن گورڈن کا کہنا ہے کہ اگر حالاتِ کار میں بہتری نہ آئی تو ہڑتال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے 1130 نیوز ریڈیو سے گفتگو میں کہاہم البرٹا کے اساتذہ کے ساتھ ہیں۔ ہم جانتے ہیں مذاکرات کی میز پر بیٹھنا کتنا مشکل ہوتا ہے، اور جب حکومت آپ کے خلاف سازش کرتی نظر آئے تو بچوں کی بہتری کے لیے کام کرنا اور بھی کٹھن ہو جاتا ہے۔
گورڈن کے مطابق دونوں صوبے ایک جیسے مسائل سے دوچار ہیں اساتذہ کی کمی، کلاسوں میں طلبہ کی بھیڑ، اور تنخواہوں میں ناانصافی۔
انہوں نے کہااساتذہ کے پاس طلبہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وقت، وسائل اور عملہ، تینوں کی کمی ہے۔ یہ ایک مکمل چکر بن گیا ہے جو نظام کو دباؤ میں ڈال رہا ہے۔۔
دوسری جانب، البرٹا میں اساتذہ کی ایسوسی ایشن (Alberta Teachers’ Association) کی ہڑتال کو صوبے کی تاریخ کی سب سے بڑی مزدور تحریک قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 51 ہزار اراکین حصہ لے رہے ہیں اور اس سے 7 لاکھ سے زائد طلبہ متاثر ہو رہے ہیں۔