اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )کابل کی ایک مارکیٹ ہے جسے پرندہ مارکیٹ کہتے ہیں اس مارکیٹ میں پرندے پنجروں میں پھڑپھڑاتے ہیں اس لئے اسے پرندہ مارکیٹ کہتے ہیں
پرندوں کی آوازیں لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں اسی مارکیٹ میں ستر سال پرانا ایک باچا بروٹ کے نام سے ریسٹورنٹ ہے جہاں دنبے کا سالن چینک میں پیش کیا جاتا ہے جسے چینکی بھی کہتے ہیں،چینکی کی مہک بھی لوگوں کواپنی طرف متوجہ کرتی ہے
کابل کی شاید یہ پہلی عمارت ہے جو جنگ کے باوجود بھی اب تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے
اس ریسٹورنٹ کے مالک کی ساری توجہ اپنے گاہکوں کو بہترین چینکی مہیاکرنے پر ہوتی ہے
باچا بروٹ کا مطلب دری زبان میں مونچھ والا لڑکا ہے یہ ایک ڈش والا ریسٹورنٹ ہے اس میں
روایتی انداز میں تیار چینکی چائے کے برتن یعنی چینک میں دی جاتی ہے
ریسٹورنٹ کے مالک میر مرزا اپنے مونچھوں کی وجہ سے مشہور تھے اور وہ چینکی بنانے کے کاریگر تھے اب ریسورنٹ کے مالک وحید الدین باچا ہیں وہ آج بھی لوگوں کو چینکی پیش کرتے ہیں
وحید اللہ بھی اپنے باپ کی ریسپی پر چینکی بناتے ہیں ان کے والد میر مرزا ایک ان پڑھ اور غریب شخص تھے تاہم وہ چینکی بنانے کے ماہر سمجھے جاتے تھے
میر مرزا نے 7عشرے پہلے یہ ہوٹل کھولا جہاں وہ چینکی چینک میں گاہوں کو دیتے تھے
چینکی کے اجزا ء کی اہمیت تو اپنی جگہ ہے ہی لیکن سب سے زیادہ اہمیت چینک کی ہے جس میں اسے تیار کیا جاتا ہے جبکہ افغانستا ن میں لوگ اسے مختلف برتنوں میں بھی بناتے ہیں
ہوٹل کے مالک وحید اللہ باچا کہتے ہیں کہ چینکی کو عام برتن میں بنایا جائے تو یہ شوربہ بن جائے گا صرف مٹی کا برتن ہے جو اس کا بہترین ذائقہ برقرار کھتا ہے
چینکی کو تیار کر نے کا سلسلہ سورج نکلنے سے پہلے شروع ہوتا ہے اور اس کو پانچ گھنٹے تک ہلکی آنچ پر تیار کیا جاتا ہے
باچا بروٹ پر دن کا آغاز سورج نکلنے سے پہلے ہی ہوجاتا ہے جبکہ گوشت کاٹنے کا کام رات کے 3بجے شروع ہوجاتا ہے اور پھر اس کو چینکوں میں تقسیم کردیا ہے ،دوسو گرام د نبے کے گوشت کو ٹماٹر ، پیاز اور مٹروں اور خالص مصالحے میں مکس کردیا جاتا ہے
خالص مصالحے وہ جو اس خاندان نے ستر برس میں تیار کئے ہیں لیکن وہ ان کا راز کسی کو نہیں بتاتے ،اس کے بعد چینک کو گھنٹوں تندور میں ہلکی آنچ پر رکھ دیا جاتا ہے باچا خان صبح تین سے رات نو بجے تک کام کرتے ہیں
اس ہوٹل پر روزانہ 100گاہک چینکی کھانے آتے ہیں دو کمروں کا یہ ہوٹل ہے ایک میں خواتین کے لئے بھی جگہ مختص ہے
لیکن ہوٹل پر خواتین صرف اپنے محرم کے ساتھ ہی آسکتی ہیں
ہوٹل کے مالک کے مطابق چینکی تب بھی تیار ہوئی جب ہر طرف راکٹ فائر ہور ہے تھے
ایک روز راکٹ ہوٹل کے پیچھے گرا لیکن کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا
وحید اللہ کے مطابق وہ اپنے والد کے کام کو جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہیں
طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد بھی باچا بروٹ نے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے اور لوگوں کومزیدار چینکی کھلائی جارہی ہے