اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آڈیو لیکس کے ذمہ داروں کی شناخت کر لی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان ساؤنڈ بائٹس کو چوری کرنے کا طریقہ بگنگ نہیں بلکہ ٹیلی فون ٹیپنگ تھا۔
ثناء اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور قومی سلامتی کونسل کی ہدایت پر تحقیقات جاری ہیں جس کے نتائج وزیراعظم کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور پھر فیصلہ کیا جائے گا کہ نتائج کو کس حد تک شیئر کیا جائے
انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایجنسی کا کام نہیں بلکہ وزیراعظم ہاؤس کے عملے کا کام ہے، انہوں نے مزید کہا کہ لوگ یہ کام پیسے کے لیے بھی کرتے ہیں۔
حال ہی میں وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک اہم اجلاس سے مبینہ طور پر آڈیو کلپس منظر عام پر آنے سے اتنی اہم سرکاری عمارت کی سیکیورٹی پر سنگین سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں کئی آڈیوز آن لائن لیک ہوئے ہیں جن میں مبینہ طور پر سرکاری افسران اور پی ٹی آئی رہنما شامل ہیں۔
پہلی ٹیپ میں مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف اور ایک سینئر اہلکار کو دکھایا گیا تھا۔ اس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی اپنے چچا سے اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ منگوانے کے حوالے سے بحث تھی۔
25 ستمبر کو سوشل میڈیا پر دو اور آڈیو لیک ہوئے۔ ان میں سے ایک کا تعلق پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں سے متعلق تھا اور دوسرا سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے متعلق تھا۔
پی ٹی آئی سے متعلق پہلی آڈیو 28 ستمبر کو لیک ہوئی تھی، جس میں خان نے مبینہ طور پر اپنے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو امریکی سائفر پر "کھیلنے” کو کہا تھا۔
پی ٹی آئی کا دوسرا آڈیو لیک 30 ستمبر کو منظر عام پر آیا، جس نے مبینہ طور پر خان کی سازشی داستان کو بے نقاب کیا۔