اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی رہائی کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے حکم پر فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کیا گیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ چیف جسٹس نے حکم جاری کیا جس پر عمل نہیں ہوا، نہ آئی جی اسلام آباد نے حکم دیکھا اور نہ ہی کسی اور نے دیکھا، جب آپ نے پکڑا تو اس وقت آرڈر دکھایا گیا۔
عدالت نے کہا کہ رہائی کے بعد درخواست گزار یہ حلف لیں کہ وہ آرٹیکل 144 کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، اور یہ بھی یقین دہانی کرائیں کہ وہ قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، اس بنیاد پر ارکان اسمبلی بھی نااہل ہوسکتے ہیں، عدالت اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور آئی جی کو وقت دے رہی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ کچھ حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، عدالتی حکم نامے کی کاپی آئی جی آفس اور لا افسران کو نہیں دی گئی، بائیو میٹرک بھی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو آج (منگل کو ) پیش کرنے کا حکم دیدیا
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ جج نہیں ہیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ بائیو میٹرک ہے یا نہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ فواد چوہدری کو کسی کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا، اگر انہیں کسی کیس میں گرفتار کیا جاتا تو انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ضروری تھا، عدالت نے انہیں کسی بھی کیس میں گرفتار ہونے سے روک دیا تھا، . ڈی سی درخواست میں بھی فریق نہیں تھے جسے عدالت نے گرفتار کرنے سے روک دیا، فواد چوہدری کو اپنے طرز عمل سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ پرامن شہری ہیں، 9 مئی کے واقعات میں قوم کا اربوں روپے کا نقصان ہوا۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں پورا دن ہائی کورٹ اور اگلے دن سپریم کورٹ میں رہا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کو اب ہائیکورٹ کے حکم کا علم ہوگیا ہے، عدالت فواد چوہدری کی گرفتاری روکنے کے حکم میں توسیع کرے، فواد چوہدری کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا وقت دیا جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فواد چوہدری کو گرفتاری سے روکنے کے لیے پولیس کو کوئی دستاویز دکھائی گئی؟ بابر اعوان نے کہا کہ حکم سنایا تو پولیس افسر نے کہا کہ مجھے انگریزی نہیں آتی، تحفظات کا کوئی مواد نہیں جس پر فواد چوہدری کو گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں
رویہ کیسا رہا،دبائو ڈالا جارہا ہے،ضمانت ہوپھر بات کرتے ہیں، فواد چوہدری کا صحافی کو جواب
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جو واقعات ہوئے ان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، فواد چوہدری اہم شخص ہیں، وہ وفاقی وزیر رہے ہیں، کیا آپ کو پاکستان کے ہجوم کا علم نہیں؟ جب آپ کہتے ہیں باہر نکلیں تو کیا آپ کا مطلب یہ ہے کہ صرف شریف لوگوں کو باہر جانا چاہیے؟ اگر ضلع مجسٹریٹ اس معاملے پر یہ حکم جاری نہیں کرتے ہیں تو کیا کیا جائے؟ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں بہت صاف اور کھلا ہوں، فواد چوہدری کو عدالت میں طلب کرنے کا مقصد انہیں رہا کرنا تھا، اس عدالت نے یہ مواد پہلے نہیں دیکھا تھا۔عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا، بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔