آج کی سماعت
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ درخواستوں کی سماعت جاری ہے، جس میں چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ آج سماعت مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ درست نہیںکہ سپریم کورٹ صرف ایک کیس لے کر بیٹھے گی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ آج اس قانون کا اثر خاص طور پر چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر پڑے گا۔ کچھ جج سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور چیف جسٹس کا اختیار آمنے سامنے ہے، کچھ ایسا نہیں سمجھتے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سب نے اپنے جوابات لکھوا دیے، ہمارے سامنے اٹارنی جنرل اور سینئر وکلا موجود ہیں، سب سنیں گے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق درخواستوں کی سماعت سے قبل فریقین نے سپریم کورٹ میں تحریری جوابات جمع کرائے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے تحریری جوابات میں ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
اٹارنی جنرل نے ججز کے سوالات پر مبنی اپنے جواب میں کہا کہ 8 رکنی بینچ کی جانب سے قانون کی معطلی غیر آئینی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی یقینی ہوئی ہے، عدالتی معاملات میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے کسی قانون کو اس قیاس کی بنیاد پر ختم نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی تشکیل میں بہتری آئے گی۔
مسلم لیگ (ن) اور (ق) نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، سپریم کورٹ رولز 1980 کی موجودگی میں پارلیمنٹ سپریم کورٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی۔
درخواست گزاروں کے وکلا خواجہ طارق رحیم اور امتیاز صدیقی نے درخواستیں منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
96