تفصیل کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کی فل بنچ نے انتخابی رٹ کی درخواستوں کی سماعت کی. پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی، ان کی اہلیہ قیصر الٰہی اور بیٹے مونس الٰہی اور دیگر کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی.
پرویز الٰہی کے وکیل شہزاد شوکت نے دلیل دی اور کہا کہ کاغذات نامزدگی پر حقائق چھپانے کا الزام لگایا گیا ہے، کاغذات نامزدگی میں الزام لگایا گیا ہے کہ سات ہتھیاروں کے لائسنس کا ذکر نہیں کیا گیا ہےکاغذات نامزدگی پر خصوصی اکاؤنٹ نہ ہونے کا الزام بھی لگایا گیا ہے. .
وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق کاغذات میں چیزیں درج ہیں، وہ کاغذات نامزدگی چھیننے کی کوشش کریں گے، پرویز الٰہی ایک سینئر سیاستدان ہیں انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے.
ایڈوکیٹ پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمارے کنفرمر اور سفارشی کو گرفتار کر لیا گیا، امجد پرویز کو اس وقت حراست میں لے لیا گیا جب وہ پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے جا رہے تھے.
جسٹس علی باقر نجفی نے وکیل سے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت احکامات جاری کرے. کیا آپ نے الیکشن کمیشن کو کوئی شکایت جمع کرائی ہے
وکیل پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی احکامات کے بعد ہمیں آر او آفس جانے کی اجازت دی گئی.
بعد ازاں سماعت مکمل ہونے پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو کچھ عرصے بعد سنایا گیا. عدالت نے پرویز الٰہی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ان کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی اپیل کی اجازت دی اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی.
75